پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف اکادمی ادبیات پاکستان کی پہلی خاتون صدر نشین ہیں۔ اس سے پہلے آپ بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد میں ڈین کلیۂ زبان و ادب کے عہدے پر فائزر ہیں۔ آپ آٹھ سال تک اسی یونیورسٹی میں صدر شعبۂ اردو بھی رہیں۔آپ ایک نامور تخلیق کار، مترجم اور محقق ہیں۔
تخلیقی اعتبار سے شاعری،فکشن، رپورتاژ نگاری اور سفرنامہ نگاری آپ کی دلچسپی کے علاقے ہیں۔آپ کی شاعری کے مجموعے ’’معانی سے زیادہ‘‘ کو ۲۰۱۵کی بہترین ادبی کتاب کا ایوارڈ ملا ۔روحانی جستجو پر کتاب ‘‘راگنی کی کھوج میں’’ افسانوں کا مجموعہ‘‘میٹھے نلکے’’، ناول ‘‘ مكھوٹا’’، دو سفرنامےاور متعدد انشائی مضامین شائع ہو چکے ہیں۔
آپ پاکستان میں اردو کے تحقیقی مجلات کی اشاریہ سازی کے پہلے ادارے ‘‘مرکز اشاریہ سازی‘‘ کی بانی ہیں جس کے تحت‘‘اشاریۂ اردو جرائد’’کی چار جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔
ان کی علمی دلچسپی کا نمایاں میدان نوآبادیاتی عہد میں غرب شناسی، سیرت نویسی، بر عظیم کی صوفیانہ روایت اوراردو ادب، بالخصوص فکشن کا سماجی و سیاسی مطالعہ ہے؛ تاہم ان کی اہم علمی جہت تحقیقِ متن ہے۔ انھوں نے یورپ کی مختلف لائبریریوں سے، اٹھارھویں اور انیسویں صدی کے درجن بھر قدیم مخطوطات دریافت کیے اور ان کی ترتیب و تدوین کر کے شائع کیا۔انھوں نے لندن یونیورسٹی برطانیہ سے پوسٹ ڈاکٹریٹ کی۔
بطور مترجم چند انگریزی نظموں اور نثرپاروں کے اردو ترجمے کے علاوہ انھوں نے ایک ضخیم کتابAllah-Measuring the Intangible کا اردو ترجمہ کیا ہے۔مزید برآں انھوں نے قصیدہ بردہ شریف کا عربی سے اردو میں منظوم ترجمہ بھی كیا ہے جو ’’نواح کاظمہ‘‘ کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔