(یاسین سائل)
جو ہے جان پیاری تو گھر پر رہو نا
کہ دنیا میں پھیلا ہوا ہے ” کرونا”
ملے ہیں ہمیشہ بڑے جوش سے ہم
ملیں گے پر اب کے ذرا ہوش سے ہم
نہ اب ہاتھ مجھ سے ملائو سنو نا
کہ دنیا میں پھیلا ہوا ہے ” کرونا”
یوں بےجا کسی چیز کو نہ چھوئو تم
ہے پانی تو پھر ہاتھ دھوتے رہو تم
صفائی بھی اپنے گھروں کی رکھو نا
کہ دنیا میں پھیلا ہوا ہے ” کرونا”
لڑو اس سے مل کے نہ پھیلائو نفرت
ہے ہتھیار اس جنگ میں بس اخوت
تو کاندھے سے کاندھا ملا کر چلو نا
کہ دنیا میں پھیلا ہوا ہے ” کرونا”
یہ شرطے، یہ فوجی، یہ ڈاکٹر، یہ نرسیں
ہمارے لیے سب لٹاتے ہیں جانیں
تعاون کرو ان سے ہرگز لڑو نا
کہ دنیا میں پھیلا ہوا ہے ” کرونا”
اٹھائو مصیبت سے نہ فائدہ تم
ذخیرہ کرو نہ دوائیں، نہ گندم
اے تاجر خدا سے ذرا سا ڈرو نا
کہ دنیا میں پھیلا ہوا ہے ” کرونا”
نہ گھبرائو پھر سے سجائیں گے محفل
پھر آباد ہوں گے وہ میلے، وہ ساحل
یہ کچھ دن کی تنہائیاں بس سہو نا
کہ دنیا میں پھیلا ہوا ہے ” کرونا”